Skip to content
Home » Blog » Mulk e Sukhan ملک سخن، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، چھیالیسواں انشا Chile, Land of poets, Grandpa & me, Urdu/Hindi Podcast serial, Episode 46

Mulk e Sukhan ملک سخن، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، چھیالیسواں انشا Chile, Land of poets, Grandpa & me, Urdu/Hindi Podcast serial, Episode 46

This story is about two Nobel Prize winners in literature from Latin America. Gabriela Mistral and Pablo Neruda. Enjoy the visit to the land of poets

This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.

Listen, read, reflect and enjoy!

ملک سخن، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل،  چھیالیسواں انشا، شارق علی
دائرہ وار ڈیسکوں پر مندوبین بیٹھے تھے اور مرکزی میز پہ تازہ پھولوں کا بڑا سا گلدستہ. انکل ٹورنٹو کانفرنس کا ذکر کر رہے تھے. بولے. ہر ڈیسک کے سامنے مائیک اور ملک کا نام تھا. سنجیدہ چہرے، اداس آنکھوں اور بچوں جیسی  مسکراہٹ والی کیٹیلینا کی نشست میرے برابر تھی. سامنے لکھا تھا چلی. سب شریک متفق تھے کے ہزاروں میل کی دوری اورزبان و ثقافت کی رنگا رنگی کے باوجود ترقی پذیر ممالک کے مسائل ایک جیسے ہیں. آمریت، مالی بد دیانتی، تعلیم اور صحت سے عوام کی محرومی. سب کہانیاں ایک سی تھیں. اس رات آفیشل ڈنر کے بعد ہم دونوں چائے  لئے پول کے کنارے بیٹھ گۓ تو میں نے پوچھا. کیسا ہے تمہارا ملک؟ بولی. نقشے پر دیکھو تو ارجنٹینا کے ساتھ لگی کوئی تین ہزار لمبی اور سو میل چوڑی لکیر. جھیلیں، آتش فشاں ، صحرا، جزیرے اوردو کروڑ آبادی. سینٹیاگو دارالحکومت اور کرنسی پیسو. مقامی لوگ ماپوچےصرف پانچ فیصد، باقی ہسپانوی بولتی عوام. یوں تو ایسٹر آئی  لینڈ پر اتش فشا نی چٹا نوں سے تراشے سینکڑوں موائی مجسمے  بھی چلی کی  وجہ شہرت ہیں لیکن ہم چلین اسے ملک سخن کہتے ہیں. میں نے کہا. ٹھیک ہی تو ہے. گیبریل مسٹرا ل نے ١٩٤٥ اور پُابلو نرودا نے ١٩٧١ میں نوبل پرائز اور عالمی ادب پڑھنے والوں کے دل جیتے تھے. کیٹیلینا بولی. گبریلا صرف شاعر نہیں، ماہر تعلیم، تحریک نسواں کی سرگرم رکن اور سفارتکار بھی تھی . ١٨٨٩ میں پیدا ہوئی اور باپ کے چھوڑ جانے کے بعد غربت دیکھی. پندرہ سال کی ہوئی تو اسکول میں آیا بن کر نوکری بھی کی اور تعلیم سے خود کو آراستہ بھی. استانی بنی اور نظمیں لکھتی رہی. پہلے علاقائی، پھر قومی اورآخر کارعالمی شہرت حاصل کی. منگیتر کی جوان موت نے اس کی شا عری کو غیر معمولی سوز بخشا. علمی اور ادبی قد دراز ہوا تو لیگ آف نیشنزمیں لاطینی امریکہ کی نمائندہ بن کر اٹلی اور فرانس میں وقت گزارا. کئی ملک دیکھے، یونیورسٹیوں  کی اعزازی پروفیسرشپ  ملی،مضامین لکھے اور ہسپانوی ادب میں نام کمایا. تعلیم اور شاعری دونوں شعبوں میں سراہا گیا. پھر برازیل، اسپین، پرتگال اور امریکا میں سفارت کاری کی. ١٩٤٥ میں ادب کا نوبل انعام ملا. گبریلا کی شاعری عام لوگوں کی آرزوں اور امیدوں کی ترجمان ہے. گیت گاتی، کہانیاں سناتی گبریلاغربت کے دکھوں سے آشنا تھی اور کچلے ہوۓ عوام کی محبّت سے سرشار. وہ بچوں کی کہانیوں میں یوں مخاطب ہوتی ہے. میں گبریلا ہوں،آوازوں اور لفظوں سے پیار کرنے والی. دیکھو میری سوچ اور کہانی لئے زبان سے پھسلتے لفظ تتلیوں کی طرح فضاو ں میں اڑ رہے ہیں. گبریلا کا سفر ١٩٥٧ میں ختم ہوا. پھر محبت کی روشن مشعل اس کے شاگرد پُابلو نرودا نے تھام لی. ١٩٠٤ میں پیدا ہونے والا نرودا کا بچپن لفظوں کے ساتھ جنگلوں کی آوارہ گردی، دریا کی تیراکی، گھڑ سواری اور اونچے درختوں پر گھونسلوں تک پہچنے سے بھی پیار کرتا تھا. گبریلا سے کم عمری میں متاثر نرودا نے ہر موضوع  پر نظمیں لکھیں. زندگی کی متضاد کیفیات پرنظمیں. اس کا عشق مظلوم عوام تھے اور ان کے لیۓ انصاف اور مسرّت کا حصول. اس کی نظمیں عوامی جدوجہد کی شریک ، ساتھی اور مددگارتھیں. ١٩٧١ میں اسے ادب کا نوبل انعام ملا ……….جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *