Skip to content
Home » Blog » Alamya المیہ دادا، اور دلدادہ، انشے سیریل، پینتالیسواں انشا Tragedy, Grandpa & me, Urdu/Hindi Podcast, Episode 45

Alamya المیہ دادا، اور دلدادہ، انشے سیریل، پینتالیسواں انشا Tragedy, Grandpa & me, Urdu/Hindi Podcast, Episode 45

He attended Cambridge university on scholarship and became a major figure in 20th century theoretical physics. So tragic, he is shunned by the country he loved and served for

This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.

Listen, read, reflect and enjoy!

المیہ دادا، اور دلدادہ، انشے سیریل، پینتالیسواں انشا،شارق علی
کنگس کالج میں میرے کمرے کی کھڑکی سے دریاۓ کیم میں بانسوں اورچپووں سے چلتی چھوٹی کشتیاں اکثر نظر آتیں. اسے پنٹنگ  کہا جاتا ہے. انکل کیمبرج میں گزارے وقت کو یاد کر رہے تھے. کہنے لگے. دنیا کی بہترین درسگاہوں میں سے ایک. صدیوں پرانی عمارتیں، پتھریلی گلیاں، سر سبز باغ، گھنے درخت اور دنیا بھر سے آئے ہونہار طالب علم. دلکشی اور دانشمندی گویاایک ساتھ. ١٢٠٩ میں آکسفورڈ کے استادوں اور طالب علموں نے پولیس سے ہراساں ہو کر کیمبرج کواپنا نیا ٹھکانہ بنایا تھا. اکتیس کالجوں سے بنی اس یونیورسٹی کی آکسفورڈ سے رفاقت آکسبرج کے نام سے آج تک سلامت ہے. گھومنے نکلتا تو اکثر سوچتا کہ ان ہی راستوں پر سے کبھی ڈارون اور نیوٹن بھی گزرے ہوں گے. ہو سکتا ہے سامنے کوفی ہاؤس میں بیٹھے سی ایس لوئیس کو نارنیہ کا خیال سوجھا ہو. ورجیںیا وولف نے اس بینچ پر بیٹھ کر مسز ڈالووے کا آخری باب لکھا ہو. سب سے زیادہ یاد ڈاکٹر عبدالسلام کی آتی. اسکالر شپ پر پاکستان سے امد اور ڈبل ہونرس کے ساتھ کمبرج میں کامیابی. پھر کیونڈ ش لیبارٹری سے تھیوریٹیکل فزکس میں پی ایچ ڈی کی تکمیل. ساہیوال کی گلیوں کو کیا خبر تھی کہ ١٩٢٦ میں پیدا ہونیوالا یہ طالب علم جس نے چودہ سال کی عمر میں پنجاب یونیورسٹی کے میٹرک امتحان کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے تھے، ایک دن عالمی سائنسی کے آسمان پر چمکے گا. کیمبرج بھی اس علمی عروج میں ضرور حصّے دار رہا ہو گا جہاں ایک سو سے زیادہ کتب خانے اور اسی لاکھ کتابیں ہیں. جہاں برطانیہ اور آئر لینڈ میں چھپنے والی ہر کتاب طالب علم کو دستیاب ہوتی ہے. شکسپیر کے ابتدائی نسخوں سے لے کر نیوٹن کی ذاتی لائبریری تک، کیسا علمی خزانہ ہے یہاں. کچھ ذکروہاں کی دعوتوں کا بھی تو کیجئے. میں نے کہا. بولے. کنگس کالج کی روایتی دعوت خاصے کی چیز ہے. کالج کا سکارف اور روب پہنے استاد اور طالب علم فارمل ہال کے تین کورس ڈنر کے بعد حلقے بنا کے مشروب ہاتھ میں لئے علمی دلچسپی کی گفتگو کرتے ہیں. ایسی ہی ایک شام میں جب عبدالسلام اور پاکستان میں ان کی نا قدری کا ذکر ہوا تھا تو میری آنکھیں نم ہو گئیں تھیں. کیا یہ المیہ نہیں کہ اپنے ملک سے بیحد محبّت کرنے والے عالم کو محض ذاتی عقیدے کی بنیاد پر اس قدر و منزلت سے محروم کر دیا جا ئے  کہ جو اس کا حق تھا. عبد السلام نے ١٩٦٠ سے ١٩٧٠ تک پاکستان کی اسپیس  ایجنسی اور سائنس اور ٹیکنالوجی ادارے کے قیام اور اس کے فروغ کے لئے بھرپور کام کیا تھا . ایٹم بم بنانے کی ابتدا ان ہی کی کوششوں سے ہوئی. ١٩٧٤ میں سیاسی مفاد نے نفرت کو ہوا دی تو استعفا دے کر یورپ میں کام جاری رکھا. پاکستان کی محبّت دل سے نہ جا سکی. اٹلی میں تھیوریٹیکل فزکس کا ادارہ بنا کرپاکستان سمیت تمام  ترقی پذیر ممالک کے سائنسدانوں کی مدد جاری رکھی. ١٩٧٠ میں ہگس بوسن ذرے کی موجودگی کی علمی نشان دہی کی. جب اس کام کی تصدیق سوئزر لینڈ کے حڈرون کولیڈر میں ہگس بوسن کی دریافت تک پہنچی تو دنیا میں تہلکہ مچ گیا. عالمی انعامات اور اعزازات کی بارش ہونے لگی. ١٩٧٩ میں مشترکہ نوبل انعام ملا. دنیا بھر میں عزت و تکریم ملی سواۓ اس بد نصیب تنگ نظر سوچ سے کہ جس نے ان کے ذکر اور کام کو درسی کتابوں تک سے نکال دیا. ذاتی عقائد کو فرد کی آزادی تسلیم کرنے کے بجائے نا قدری اورتشدد کا راستہ اپنایا. المیہ یہ ہے کے اس قومی ہیرو کوزندگی میں جان کی سلامتی کا خطرہ رہا اور موت کے بعد قومی ہیرو کی حیثیت سے عزت و احترام سے محرومی کی سزا ملی ………جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *