Skip to content
Home » Blog » کھوے ہوے شہر ، ، دنیا گر ، انشے سیریل ، بارھواں انشا Lost cities , Dunyagar, Urdu Podcast Serial, Episode 12

کھوے ہوے شہر ، ، دنیا گر ، انشے سیریل ، بارھواں انشا Lost cities , Dunyagar, Urdu Podcast Serial, Episode 12

Story of the lost cities of Western Asia situated within the Tigris–Euphrates river system, the cradle of human civilization

ہمارے ٹیم لیڈر نے کہا . تھوڑی دیر کو فرض کرو کہ یہ دو ہزار نو سو قبل مسیح کا زمانہ ہے اور ہماری کشتی فرات کے معتدل پانیوں میں ہلکورے لے رہی ہے . انسانی تہذیب نے اسی دجلہ و فرات کے کناروں پر آباد میسوپوٹیمیا میں اپنی آنکھ کھولی تھی  . کناروں پر حد نظر تک لہلہاتے ہوئے کھیت ہیں۔ یہی زرخیزی اور غذا کی فراوانی انسانی تہذیب کے ابتدائی خد و خال تشکیل دینے میں کامیاب ہوسکی تھی  ۔ اب ہم کنارے پر کشتی سے اتر کر پیدل کھیتوں کے درمیان سے گزر کر شہری ریاست  اورک کی جانب بڑھ رہے ہیں . انسانی تاریخ کا پہلا شہر اورک جس  کی آبادی اسی  ہزار کے لگ بھگ تھی . اس دور کی دنیا کا سب سے بڑا شہر. سمیرین تہذیب سے متعلق یہ عظیم شہر اپنے نہری اور زراعتی نظام کے باعث بے حد خوش حال تھا  اور یوں انسانی تہذیب کی پہلی ثقافت کے خدوخال ابھرے  . گوداموں میں غذا کی فراوانی اور بازاروں میں تجارت نے آپس کے انسانی تعلقات کو مہذب بنانا شروع کر دیا  . یہاں کا حکمران گلگامیش تھا ۔ آنے والے وقتوں میں اس سے منسوب داستانوں نے اسے دیوتا بنا کر پیش کیا اور اسں کی کہانی سے قدیم داستانی ادب کا آغاز ہوا.  ہم ٹی ہاؤس میں بیٹھے تھے اور رمز اپنی اثار قدیمہ کی تحقیقی  مہم کا احوال سنا رہا تھا.  کہنے لگا . پھر دجلہ کے پانیوں میں سفر کرتی ہماری جدید تحقیقاتی موٹر بوٹ جس میں  ٹیم لیڈر اور مجھ سمیت پانچ افراد سوار تھے مغربی کنارے پر واقع مشرقی میسو پوٹیمیا کے کھوے ہوے  شہر اسور کی تلاش میں مصروف ہو گئے. اسیرین تہذیب کا مرکزی شہر. یوں تو عظیم اسیرین تہذیب کے بہت سارے اور شہر بھی قائم اور مشہور ہوے  لیکن اسور کی مرکزی مذہبی حیثیت ہر دور میں قائم رہی .  اس شہر کا نام ان  کے مرکزی خدا اسور کے نام پر رکھا گیا تھا . بعض لوگ اسی خدا کو عاشور کے نام سے بھی پکارتے ہیں. پھر ہم دریاۓ دجلہ  کے جنوبی کنارے پر لنگر انداز ہوے .  ایک اور عظیم گم شدہ شہر کی کھوج میں . اکاد جس کے سینے میں تہذیبی ارتقا کے ابتدائی زمانے کے کتنے ہی راز پوشیدہ ہیں . انسانی تہذیب کے پہلے حکمران خاندانی سلسلے اکاڈین بادشاہت کا مرکزی شہر اکاد ۔ یہ کبھی جنوبی مسوپوٹیمیا کا سب سے عظیم شہر تھا اور اس کے ماتحت سمیرین تہذیب کے بہت سے چھوٹے شہر تھے. ٹیم لیڈر نے کہا . شہر کے باقیات مل جایں تو پھر ہم اس سلطنت کے سب سے عظیم فاتح سرگون دی گریٹ کے محل کو ڈھونڈنے کی کوشش کریں گے . سرگون  نے بہت سے سمیرین شہروں پر فتح یاب ہو کر اور دیگر شہری ریاستوں کو ملا کر ایک مرکزی اکاڈین حکومت قائم کی تھی . اس تسلط نے سمیرین زبان اور تہذیب کو زوال بخشا تھا  اور اکاڈین زبان اور ثقافت بہت طویل عرصے تک میسوپوٹیمیا کے سارے علاقے پر اجارہ داری قائم رکھ سکی تھی .  ان کھوے ہوے شہروں کی تلاش اس قدر اہم کیوں ہے ؟ میں نے پوچھا . پروف بولے .  اس لئے کیونکے انسانی تاریخ میں ، پہیے ، کشتی ،  تحریر اور نقشوں جیسی انقلابی ایجادیں اور وقت کے تصور کے شعور ، فلکیات اور قانون کی ابتدا بلکہ انسانی تہذیب کے ارتقا کی کہانی میسوپوٹیمیا کے انہی شہروں سے شروع ہوتی ہے۔ نہ مصر نہ یونان نہ روم۔  دجلہ اور فرات کا درمیانی زرخیز خطہ میسوپوٹامیہ ہی انسانی تہذیب کا گہوارہ ہے ۔  یہ وہی علاقہ ہے کہ جہاں موجودہ عراق ، شام اور کویت واقع ہیں۔بارہ ہزار سال سے آباد یہ علاقہ ہی  انسانی تہذیب کے ڈرامے کا پہلا سٹیج ہے ۔۔ یہیں انسانی تاریخ کا پہلا زراعتی انقلاب آیا اور دنیا کے پہلے شہر آباد ہوئے۔ تقریباً دو ہزار نو سو قبل مسیح میں اسی ابتدائی تہذیب نے عظیم محلات اور زیگورت یعنی قدیم عبادتگاہوں کی شاندار عمارتیں بھی تعمیر کیں  …….. جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *