Skip to content
Home » Blog » لارمبلاس کی سیر ، پانچواں انشاء ، بارسلونا ایک جھلک ، انشے سفرنامہ La Rambla, A GLIMPSE OF BARCELONA, INSHAY TRAVELOGUE, EPISODE 5

لارمبلاس کی سیر ، پانچواں انشاء ، بارسلونا ایک جھلک ، انشے سفرنامہ La Rambla, A GLIMPSE OF BARCELONA, INSHAY TRAVELOGUE, EPISODE 5

The Arabic word ‘Ramla’ means sandy riverbed.  This magnificent promenade began as a dried-out stream outside the walls of the Gothic Quarter

لارمبلاس کی سیر ، پانچواں انشاء ، بارسلونا ایک جھلک ، انشے سفرنامہ ، شارق علی ، ویلیوورسٹی
نیلے آسمان تلے سنہری دھوپ میں بے حد کشادہ فٹ پاتھ کے دونوں کناروں پر لگے سر سبز درختوں کی قطاریں اور کنارے پر ٹریفک کے لئے نسبتاً پتلی سڑک جس کے ساتھ فیشن ایبل دکانوں اور  پانچ ستارہ ہوٹلوں کے سلسلے ہیں . درمیان کی چوڑی پیدل گزرگاہ پر ادھر سے ادھر جاتے بھانت بھانت کے خوش لباس سیاح اور مقامی لوگ . خوش باشی ، آسودگی بلکہ فراوانی اور مسرت کی تصویر بنے.  پھولوں کی دکانیں  اور سیاحتی دلچسپی اور نوادرات سے بھرے اسٹال اور کھیل تماشے دکھاتے فنکار اور انھیں گھیرے مداح .   رونق کا یہ سلسلہ کوئی سوا کلو میٹر طویل ہے  .  ایک سرے پر کاتالونیا چوک اور دوسرا سرا  پورٹ ویل پر لگے کرسٹوفر کولمبس کی یادگار پر ختم ہوتا ہوا . تو یہ ہے بارسلونا کا مشہور زمانہ لا رمبلا . یا  ارد گرد کی دلکش گلیاں بھی شامل کر لیں تو لا رامبلاس. اس اندلسی نام میں موجود مشرقی گنگناہٹ کا سبب عرب ثقافت کی جھلک ہے . عربی میں رملہ دریا کے نرم ریتیلے ساحل کو کہتے ہیں.  تاریخی بارسلونا کی گوتھک آبادیوں سے ذرا باہر بالکل وہیں جہاں آج یہ گزرگاہ ہے پہلے ایک ندی بہا کرتی تھی جو وقت گزرنے کے ساتھ سوکھ گئی.  پھر لوگ اس نرم ریتیلے ساحل پر چہل قدمی کے لیے آنے لگے .  ہم مرکزی پرومناڈ کے بازو سے نکلتی پیلے پتھروں کے فرش والی خوشنما اور پرپیچ گلی میں داخل ہوے جس کے دونوں جانب بنی تین منزلہ عمارتوں کے دریچوں میں پھولوں سے لدے گملے لٹک رہے تھے.  نچلی منزل پر ساتھ ساتھ چلتی دیدہ زیب دکانیں تھیں . کچھ دکانیں تو کسی مصورکا کشادہ سٹوڈیو بلکہ آرٹ گیلری  زیادہ معلوم ہوتی تھیں . ہم محض تانک جھانک کے لئے داخل ہوۓ تو دیوار پر لگی تصویر کے نیچے لکھا تھا انٹونی ٹیپیز سے متاثرہو کر . انیس سو ستائیس میں بارسلونا میں پیدا ہونے والے اس مصور کا شمار اسپین کے بہترین مصوروں میں ہوتا ہے.  وہ دو ہزار بارہ تک زندہ رہا.  تعلیم تو اس نے قانون کی حاصل کی لیکن تمام عمر انفرادی انداز میں پینٹ کرتے گزاری . شروع کے کام میں وین گوگ اور پابلو پکاسو کی جھلک نظر آتی ہے لیکن جیسے وہ آگے بڑھا اس کی انفرادی شناخت کام پر حاوی ہوتی چلی گئی ۔ بالکل غیرروایتی مصوری بلکہ بعض تصویروں پر سریلسٹک ہونے کا شبہ ہوتا ہے. وہ ایک جراتمند آدمی تھا .  انیس سو ستر میں ہسپانیہ کے ڈکٹیٹر فرانچسکو فرانکو  کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے والا . ہم  اسی تنگ گلی میں کچھ اور آگے بڑھے تو دیکھا کہ ایک بیکری میں اس قدر خوش نما کیک شو کیس میں سجاے گئے ہیں کہ کوئی بد ذوق ہی انھیں کاٹ کر کھانے کا سوچ سکتا ہے .  یہ گلی بالآخر ہمیں گرینڈ تھیٹر کے مرکزی دروازے تک لے گئی جس کے سامنے ٹکٹ لینے والوں کی قطار تھی اور پیچھے بارونق چوک میں مقامی موسیقار اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے تھے. کوئی ڈیڑھ گھنٹے کی پر رونق چہل قدمی بھوک  بیدار کرنے بلکہ خاصے اشتعال کا باعث بنی تھی . یوں تو مقامی ریستورانوں کے باھر لگے مینو میں پایلا کی رنگین تصویریں ہمیں للچانے کی ناکام کوشش کر رہی تھیں  جو یہاں کی قومی ڈش کا درجہ رکھتی ہے.   چاولوں ، ہری سبزیوں ، مختلف قسم کے سی فوڈ یا مرغی اور خرگوش کے گوشت جس میں  بعض اوقات لوبیا بھی شامل کر لیا جاتا ہے کا ملغوبہ یہ ڈش دیکھنے میں خاصی متاثر کن ہے لیکن انگریزی محاورے کے مطابق یہ ہماری چاے کی پیالی نہیں تھی .  قدم خود بخود گوگل میپ کی انگلی تھامے رمبلا ڈل روال پر واقع ہمالیہ پاکستانی ریستوران کی سمت بڑھتے رہے . پھر پردیس میں آلو چاٹ اور پاپڑ کے سٹارٹر اور گرم نان ، مٹر قیمہ ، تڑکا دال اور لاجواب لسی پر ختم ہونے والے جادو  نے کچھ دیر کے لئے لاہور کی گلیوں میں پوھنچا دیا  . واپسی میں میٹرو سٹیشن کی سمت بڑھتے ہوے ہم سوچ رہے تھے کہ بلا شبہ لارامبلاس کی سیر اس شہر کے ثقافتی مزاج سے تعارف کی حیثیت رکھتی ہے….. جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *