Skip to content
Home » Blog » آزادی ، دوسرا انشاء بارسلونا ایک جھلک ، انشے سفرنامہ Freedom, A GLIMPSE OF BARCELONA, INSHAY TRAVELOGUE, EPISODE 2

آزادی ، دوسرا انشاء بارسلونا ایک جھلک ، انشے سفرنامہ Freedom, A GLIMPSE OF BARCELONA, INSHAY TRAVELOGUE, EPISODE 2

The majority of Catalaunian voted for independence from Spain. Demonstrations  are still on for freedom

آزادی ، دوسرا انشاء بارسلونا ایک جھلک ، انشے سفرنامہ ، شارق علی ، ویلیوورسٹی
ہائی وے پر دوڑتی ہوئی ٹیکسی کی کھڑکی سے بارسلونا کے مضافات کا دور تک پھیلا منظر آنکھوں کے سامنے تھا۔ مغرب کے جھٹپٹے میں کہیں کہیں اسٹریٹ لائٹس آن ہو چکی تھیں۔ چارلین کی کشادہ موٹر وے پر گاڑیاں ادھر سے ادھر دوڑ رہی تھیں۔ تین طرف پہاڑیوں سے گھری وادی میں زندہ شہر کی ہما ہمی سانس لے رہی تھی۔ درمیانی بلندی کی  کئی منزلہ صنعتی عمارتیں اور مضافاتی رہائشی بستیاں۔ بارسلونا فرانس کے قریب سپین کے صوبے کاتالونیا کا مرکزی شہر ہے۔  یہاں کے لوگ خود کو کیٹلونین کہتے ہیں کیونکہ ان کی تاریخ ، زبان اور ثقافت بقیہ سپین سے مختلف ہے ۔ وہ ایک آزاد ملک کا مطالبہ کرتے ہیں.  بیس منٹ کی تیز رفتار ڈرائیونگ کے بعد ہماری ٹیکسی ہالیڈے ان  کے گیٹ کے سامنے آکھڑی ہوئی۔ ڈرائیور نے گوگل سرچ سے کیے اندازے سے بھی کم اجرت طلب کی تو اسے بھرپور ٹپ سے نوازا گیا اور وہ کھل اٹھا ۔  سامان اٹھاے رسپشن پر پہنچے تو استقبالیہ لڑکی نے مسکرا کر کارروائی مکمل کی ۔ دوسری منزل پر واقع کشادہ کمرہ تمام ضروری سہولیات سے آراستہ تھا۔  ایئرپورٹ سے لائی کھانے پینے کی چیزیں ٹیبل پر رکھ کر کھڑکی کا پردہ سرکایا تو ہوٹل کے ساتھ لگا روشنیوں سے جگمگاتا اور گاہکوں سے پر ریستوران نظر آیا.  جی مچل اٹھا۔  ایئرپورٹ سے خریدے سینڈوچیز پر جان بہت شرمندہ نظریں ڈالیں اور لفٹ سے نیچے اترکر برابر والے ریستوران کے مینیو کو بھوکی نظروں سے تکنے لگے۔  صرف ویجیٹیرین پیزا ہی ایمان خطرے میں ڈالے بغیر کھایا جا سکتا تھا۔ ٹیک اوے کمرے میں لایا گیا اور ڈنر سے فارغ ہو کر کتاب پڑھتے پڑھتے گہری نیند سو گئے.  صبح نہا دھو کر تازہ دم ہوئے اور ناشتے کیلئے ڈائننگ ہال میں پہنچے۔  جاپانی سیاحتی گروپ پہلے سے موجود تھا اور ہال چن من کن آوازوں کے جلترنگ سے گونج رہا تھا۔ مختلف قسموں کی چائے ، کافی ، جوسز ، ناشتے کے کثیر لوازمات اور پھلوں میں سے پسند کی چیزیں منتخب کی گئیں ۔ سب سے زیادہ مزیدار سپینش آملیٹ لگا جس کا ذائقہ آلو کے بھرتے سے ملتا جلتا تھا۔  صحت مند ناشتے سے فارغ ہو کر ہوٹل کے مین گیٹ سے نکلتے ہی دائیں ہاتھ پر پارک کے ساتھ ٹرین سٹیشن کی سمت چلے . گلیوں ، گھروں ، ٹریفک اور راہگیروں کے رویے میں کشادگی کا احساس تھا ۔ دس مِنٹ بعد مولینز ڈی رائے کے سٹیشن پوھنچے ۔ واجبی سا مصروف سٹیشن۔  دو تین اہلکار اور آٹھ دس مسافر۔ ہم بھی ٹکٹ لے کر مرکزی شہر جانے والی ٹرین کا انتظار کرنے لگے۔ چھوٹا سا پلیٹ فارم اور دو سمتوں میں لہرا کر جاتی ٹرین کی پٹڑی کے  ایک جانب سٹیشن کی عمارت اور دوسری جانب کسی کیک کی طرح کاٹے ہوئے  پہاڑ کی کوئی پانچ منزلہ عمودی چٹانی دیوار جو اونچائی پر بنے گھر کے سامنے بنے  لان کے جنگلے تک پہنچ رہی تھی ۔ کچھ دیر بعد ایک خوش نما اور جدید ٹرین پلیٹ فارم پر آکر رکی ۔ ہم کھڑکی کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھ گئے۔ ٹرین مضافات سے گزر کر سٹی سنٹر کے مصروف سٹیشن کیٹیلونیا کی جانب بڑھنے لگی۔  درمیانی بلندی کی کاروباری اور رہائشی عمارتیں اور چھوٹے بڑے گھر۔ صاف ستھرے بازار اور سڑکیں۔ خوش حالی کا احساس لیکن دیگر یورپی شهروں جیسی امارت اور دبدبہ نہیں۔ آبادی کچھ کم کم ۔ کچھ سال پہلے مقامی حکومت نے اسپین سے آزادی کے ریفرنڈم کا اعلا ن کیا تھا جسے اسپین کی مرکزی حکومت نے غیر قانونی قرار دے کر روکنے کی کوشش کی تھی۔ ہزاروں گرفتاریوں کے باوجود نوے فیصد لوگوں نے آزادی کے حق میں ووٹ ڈالا تھا۔ اب دیکھیے یہ تنازعہ کیا رخ اختیار کرتا ہے۔ ایک اسٹیشن پر گاڑی رکی تو ایک بوڑھا آدمی کچھ سامان ہاتھ میں لیے ٹرین میں داخل ہوا۔  ٹرین چلتے ہی وہ ہر خالی سیٹ پر پیپرمنٹ کی ڈبیا اور مقامی زبان میں لکھے کارڈ رکھتا چلا گیا ۔  یہ بات بالکل واضح تھی کہ یہ بوڑھاضرورت مند ہے۔  ہم نے واپسی پر مدد کی تو اس نے شکر گزار نظروں سے دیکھا اور کہا گراسیاس۔ ٹرین کوئی آدھ گھنٹے کے بعد کاتالونیا کے مرکزی سٹیشن پر پہنچ کر کھڑی ہو گئی ۔۔۔۔۔۔ جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *