Skip to content
Home » Blog » Dehshat Ka Tawazun دہشت کا توازن، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، ستترواں انشا Balance of Terror, Grandpa & me , Urdu/Hindi Podcast Serial, Episode 77

Dehshat Ka Tawazun دہشت کا توازن، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، ستترواں انشا Balance of Terror, Grandpa & me , Urdu/Hindi Podcast Serial, Episode 77

Intellectual social activism is needed to oppose nuclear conflict and protect human values.  Such a conflict is a real possibility. This story attempts public awareness in order to avoid possible destruction of entire humanity

This Inshay serial (Urdu/Hindi flash fiction pod cast) takes you through the adventures of a teenage boy and the wisdom of his Grandpa. Mamdu is only fifteen with an original mind bubbling with all sorts of questions to explore life and reality . He is blessed with the company of his grandpa who replies and discusses everything in an enlightened but comprehensible manner. Fictional creativity blends with thought provoking facts from science, philosophy, art, history and almost everything in life. Setting is a summer vacation home in a scenic valley of Phoolbun and a nearby modern city of Nairangabad. Day to day adventures of a fifteen year old and a retired but full of life 71 year old scholar runs side by side.

Listen, read, reflect and enjoy!

دہشت کا توازن، دادا اور دلدادہ، انشے سیریل، ستترواں انشا، شارق علی
ٹی وی پر یوم آزادی کی پریڈ ختم ہوئی تو میں نے کہا. ہماری طاقت امن کی ضمانت ہے. یانی آپا بولیں. امن کی ضمانت شعور مندی اور محبّت ہوتی ہے ممدو. دہشت کے توازن پر قائم عالمی امن کتنا دیرپا ہے کوئی نہیں بتا سکتا.  ہاں اس میں کوئی شک نہیں کہ سرحد ملے ہند و پاک کی عوام جو افلاس اور جہالت سے پہلے ہی بے حال ہے کسی صورت ایٹمی تصادم کے نتائج سہار نہیں سکتی. کیا ایٹمی جنگ حقیقی خطرہ ہے دادا جی؟ میں نے پوچھا. بولے. بالکل . ایسی جنگ شاید دنیا کی آخری جنگ ہو. دوسری جنگ عظیم کی واحد ایٹمی طاقت امریکا کے جاپان پر گراۓ دو ایٹم بموں کی تباہی کے کچھ سال بعد ہی سوویت یونین بھی ایٹمی طاقت بنا تو سرد جنگ کا آغاز ہوا تھا. ستر اور اسی کی درمیانی دہائی میں دونوں ملکوں کے عوام خوف کا شکار رہے. کروڑوں لوگوں کے یکد م مر جانے کا خوف، انسانی تہذیب کی ایسی تباہی جسے بحال کرنے میں سینکڑوں نہیں تو دسیوں برس ضرور لگیں گے. اس زمانے کی کئی فلمیں اسی خوف کی مظہر ہیں. دی ڈے آفٹر ، وار گیمز، پلانٹ آف دی ایپس وغیرہ. سرد جنگ میں دونوں ملک ایک دوسرے کے نشانے پر رہے لیکن جنگ نہ ہوئی. ہو جاتی تو جیت کسی کی نہ ہوتی اور ہار دونوں کی. انکل نے کہا. آج سات ممالک ایٹمی طاقت ہیں اور دنیا کے خطوں میں تناؤ اور جنگ کی کیفیت بھی موجود. آج بھی عالمی سیاست اور دانشوروں کے ذہن اس خدشے سے پریشان ہیں کہ کیا ہو گا اگر کسی ایٹمی ملک کی قیادت ناکام حکومت، شدّت پسند سوچ یا دہشت گرد تنظیم کے ہاتھ میں آ جائے ؟ دادا جی بولے. کچھ احمق جنگجو مختصر ٹیکٹیکل ایٹمی جنگ یا فیئر گیم کی بھی بات کرتے ہیں جس میں صرف مخالف فوجی قوت کو نشانہ بنا کر کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے . یا روایتی جنگ ہارنے کی صورت میں دشمن کے اہم شہروں پر ایٹمی وار کیا جاۓ . ایسے بنکر بنانے میں وسائل خرچ کئے جائیں  جہاں غذا کے ذخیرے موجود ہوں اور ممکنہ قیادت یا شہری جانوں کا نقصان کم کیا جا سکے. حقیقت یہ ہے کہ ایک دفعہ ایٹمی جن بوتل سے باہر آ گیا تو اسے قابو کرنا نا ممکن ہو گا. ہاں پہلا وار نہ کرنے کی یقین دہانی کے معاہدے یقیناً ایک مثبت پیش رفت ہیں. یا نی آپا بولیں. دنیا کے ہر خطّے اور ہر زبان کے شعور مند ادیب اور فنکار اپنی تحریروں اور فن پاروں میں انسانی تہذیب کے لئے اس حقیقی خطرے کو اجاگر کرتے رہتے ہیں. کیونکہ علم،  ادب،موسیقی، انسانی ہاتھوں سے تعمیر دنیا، بچوں کی ہنسی، نو جوان مستقبل ، شعورمندی اور زندگی، غرض یہ کہ سب کچھ کھو دینے کا خطرہ جو ہے. تہذیبی اختتام کا المیہ اور باقی ماندہ لٹی پٹی انسانیت کی دردناک زندگی کا قصہ. انسانی تہذیب کے چشم زدان میں ہزاروں سال پیچھے چلے جانے کا دکھ بھرا احوال، شاید اس سب کی بار بار نشاندہی ہمیں اس پاگل پن سے محفوظ رکھ سکے…….جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *