Skip to content
Home » Blog » Ahteram احترام ، فکر انگیز انشے ، شارق علی Respect, THOUGHT-PROVOKING INSHAY

Ahteram احترام ، فکر انگیز انشے ، شارق علی Respect, THOUGHT-PROVOKING INSHAY

How to achieve self and mutual respect? Here are few suggestions

احترام ، فکر انگیز انشے ، شارق علی

 خود اپنا احترام اور اس دُنیا میں بسنے والے دیگر تمام انسانوں کا احترام ایک اہم موضو ع ہے ۔ آئیے اس پر ذرا غور کریں . سادہ لفظوں میں احترام سے مراد ہے وہ قدر و قیمت اور اہمیت جو خود ہم اپنے آپ کو یا دوسروں کو دیتے ہیں۔ اس کا تعلق بہت سی باتوں سے  ہے۔ مثلاً ہم اُن لوگوں کا احترام کرتے ہیں جو ہمارے خیال میں زندگی میں کامیاب ہیں، اپنی زندگی بہتر انداز میں گزار رہے ہیں یا وہ ہمارے ساتھ خوش سلوکی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ وہ دیانت دار ہیں اور خوش مزاجی کو مسلسل قائم رکھتے ہیں ۔ گویا احترام ایک مثبت جذبہ ہے جس کی بنیاد اچھے روئیے اور  بہتر اقدامات پر ہے ۔ یہ بات سمجھنا اہم ہے کے باہمی احترام کا سفر خود احترامی سے شروع ہوتا ہے. اور اس جانب پہلا قدم ہے خود شناسی.  اگر ہماری زندگی اچھے اصولوں پر کاربند ہے تو خود احترامی کا موجود ہونا قدرتی بات ہے ۔ آئیے ایسے چند اُصولوں پر نگاہ ڈالیں.  سب سے پہلا اُصول ہے دیانت داری۔ اگر ہم خود کے ساتھ اور دوسروں کے ساتھ دیانت دار ہیں۔ تو یقینا ہم احترام کے حق دار ہیں۔  پھر ہم سمیت وہ تمام لوگ جو صاحبِ علم ہیں قابل احترام ہیں۔  دیکھا گیا ہے کہ جو لوگ صاف ستھرے ہوں، صحت مند ہوں، اپنی غذا کا خیال رکھیں، باقاعدگی سے ورزش کرتے ہوں وہ نہ صرف اپنا بلکہ دوسروں کا بھی احترام کرتے ہیں ۔ اگر ہم مالی اعتبار سے کسی کے محتاج نہیں تو ہمیں سماج میں  احترام حاصل ہوگا۔ اگر ہم دوسروں کا نقطۂ نظر سُن سکتے ہیں، اُسے برداشت کرسکتے ہیں، ان کے مذہبی عقائد کو ان کا حق سمجھتے ہیں تو یقینا وہ بھی ہمارا احترام کریں گے۔ ہماری طرز نشست و برخاست ، ہمارا رویہ، ہمارے لین دین کا طریقہ اور روز مرہ زندگی گزارنے کا انداز اس بات کا فیصلہ کرتاہے کہ لوگ ہمارا احترام کریں یا نہ کریں۔  اگر ہم اندر سے اچھا محسوس کرتے ہیں تو یہ بات خود بخود ہمارے رویے میں جھلکے گی  اور ہم دوسروں کے ساتھ اچھا سلوک کریں گے ۔ اس سے ہمارے احترام میں اضافہ ہوگا۔ وہ لوگ جو اپنے رویے کی ذمہ داری کو قبول کرتے ہیں اور الزام تراشی اختیار نہیں کرتے نہ ہی اپنی کمزوریوں کے لیے تاویلیں پیش کرتے ہیں۔ کسی غلطی کی صورت میں  معذرت کرنے سے جھجکتے نہیں بلکہ کھلے دل سے اپنی ذمہ داری کو قبول کرتے ہیں۔ تو یہ بات بھی انھیں محترم بناتی ہے۔  اگر ہم مثبت رویہ رکھنے والوں کے درمیان زندگی گزاریں اور منفی رویہ رکھنے والوں سے دور رہیں تو ہم اپنے احترام میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ وہ لوگ جو زندگی گزارنے کے لئے واضح مقصد اور منصوبہ بندی رکھتے ہیں۔ اور جن کے عملی اقدامات کسی ایک خاص سمت میںآگے بڑھ رہے ہوتے ہیں۔ اُن کے ارد گردکے لوگ خود بخود اُن کا احترام کرنے لگتے ہیں اور وہ ترقی بھی زیادہ کرتے ہیں ۔  آئیے دیکھیں کہ دوسروں کا احترام کیسے کیا جاسکتا ہے ۔ پہلے تو یہ کہ ہم  دوسروںکی بات سُننا سیکھیں ، اُن کے نقطہ نظر کو کھلے دل سے قبول کرنا سیکھیں ۔ اختلافِ رائے کی صورت میں چراغ پا ہونے کے بجائے تحمل اور برداشت کا رویہ اختیار کریں تو گویا ہم دوسروںکا احترام کرتے ہیں۔  یہ قدرتی بات ہے کہ ہم اپنے ارد گرد کے  لوگوں میں سے بعض کا احترام زیادہ کریں گے اور بعض کا کم۔  لیکن ہمیں مہذب رویے میں برابری اختیار کرنا چاہیے.  یعنی ہر شخص محض ایک فردہونے کے ناطے اہمیت اور عزت رکھتا ہے۔  آخری بات یہ کہ  احترام انسانی جذبوں میں ایک مقدس جذبہ ہے لیکن یہ ہمیں خود بخود حاصل نہیں ہوتا بلکہ ہمیں اپنی دیانت داری اور اپنے طرزِ عمل سے اسے حاصل کرنا ہوتا ہے۔  اب آپ سے اجازت .  اپنی صحت، خاندان اور خوشیوں کا خیال رکھیے
شارق علی ، ویلیوورسٹی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *