Skip to content
Home » Blog » مذہبی بحث ، فکر انگیز انشے Religious discourse, THOUGHT-PROVOKING INSHAY

مذہبی بحث ، فکر انگیز انشے Religious discourse, THOUGHT-PROVOKING INSHAY

Inappropriate indulgence in religious discourse not only waste time but can end up in violence. Avoid it

مذہبی بحث ، فکر انگیز انشے ، شارق علی
ہر چیز کا ایک وقت اور مقام ہوتا ہے ۔ اگر آپ کسی ایسی صورت حال میں ہیں جہاں مذہبی بحث میں اُلجھنا مناسب نہیں تو شاید میری یہ پیش کر دہ چند تجاویز آپ کے لیے مفید ہوں گی ۔ آپ کو ہمارے معاشرے میں بہت سے ایسے لوگ مل جائیں گے جو متنازع موضوعات پر جذبات کو بھڑ کا کر اپنا اور دوسروں کا وقت ضائع کرتے ہیں . اگر آپ اُن کے جال میں پھنس جائیں تونہ صرف قیمتی وقت ضائع ہو گا بلکہ بات تشدد تک بھی پہنچ سکتی ہے ۔ سب سے پہلی بات تو یہ کہ شعوری طور پر بحث میں الجھنے سے گریز کیجیے۔ دوسرے کا نقطہ نظر چاہے وہ کتنا ہی متنازعہ کیوں نہ ہو سن کر خاموشی اور مسکراہٹ سے کام لیجیے.  آپ یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر بہت دلچسپ ہے لیکن میں اس موضوع پر گفتگو کرنا پسند نہیں کرتا ۔ ہو سکتا ہے اس قِسم کی بحث کے شوقین آپ کے اس سادہ سے جواب کے باوجود یہ کہیں کہ کیا آپ وضاحت کر سکتے ہیں ؟ کیا آپ مجھے سمجھا سکتے ہیں ؟ توآپ کہیے کہ میں کوئی عالم نہیں.  نہ ہی اس موضوع پر مکمل گرفت رکھتا ہوں.  ہو سکتا ہے وہ گھما پھرا کر دوبارہ اسی موضوع پر پلٹیں مگر آپ ذہنی طور پر خود کو تیار رکھیں کہ مجھے اس موضوع پر بحث نہیں کرنا. آپ کسی اور موضوع پر اپنے مخاطب سے سوال کر سکتے ہیں ۔ مثلاً اُس کی صحت کے بارے میں ، اُس کی نوکری  یا اُس کی دیگر دلچسپیوں کے بارے میں.  یعنی گفتگو کے ماحول کو خوشگوار رکھتے ہوئے مذہب کے موضوع پر گفتگو کرنے سے پرہیز کیجیے.  اگر وہ کسی خبر ، کتاب یا فلم کا تذکرہ کر کے مذہب کے موضوع پر دوبارہ گفتگو کرنا چاہیں تو آپ اپنی یہ بات کہ میں مذہب اور سیاست پر گفتگو پسند نہیں کرتا دُہراسکتے ہیں ۔ اگر آپ چہرے پر مسکراہٹ ، لہجے میں استقامت،  ماحول میں خوشگواری اور تہذیب برقرار کھتے ہوئے اپنی بات پر مُصر رہیں گے تو اس بات کا بہت کم امکان ہے کہ مخاطب کا اصرار جاری رہے ۔ اگر وہ پھر بھی مُصر ہو تو آپ انہیں کسی مستند عالم کے بارے میں بتا دیجیے کہ جو اُن کے سوالوں کی وضاحت کر سکتے ہیں.  گفتگو کو ختم کرنے کے لیے آپ محفل میں موجود کسی اور شخص کی طرف ہاتھ ہلا کر اور خوش آمدیدگی کے کچھ الفاظ کہہ کر متوجہ ہو سکتے ہیں یا یہ کہہ سکتے ہیں کہ میرا فون سائلنٹ پر ہے لیکن یہ کال اٹینڈ کرنا ضروری ہے ۔ آپ مخاطب کو یہ احساس دلا سکتے ہیں کہ کام کرنے کی جگہ پر یا کسی سماجی تقریب میں یا جہاں کہیں بھی آپ ہیں اس قِسم کے بحث و مباحثہ کے لیے نہ یہ مناسب مقام ہے اور نہ وقت ۔ دیانت داری سے کہی ہوئی آپ کی یہ بات بالآخر مخاطب کو قائل کر دے گی ۔  اب آپ سے اجازت—– ویلیوورسٹی ، شارق علی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *