Skip to content
Home » Blog » بنگال کا لٹیرا ، سامراج ، ساتواں انشا Robert Clive, IMPERIALISM, INSHAY SERIAL, 7TH EPISODE

بنگال کا لٹیرا ، سامراج ، ساتواں انشا Robert Clive, IMPERIALISM, INSHAY SERIAL, 7TH EPISODE

Robert Clive who established the military supremacy of British Raj in India gave a new word to English dictionary “loot” by practically demonstrating it in Bengal.  He died painfully in London at the age of 49

بنگال کا لٹیرا ، سامراج ،  ساتواں انشا ، ویلیوورسٹی ، شارق علی
پروف بولے . اٹھارویں صدی کے وسط میں بنگال کا نواب علی وردی خان مغلوں کے اثر سے آزاد ایک خود مختار نواب بن چکا تھا ، اس کے انتقال کے بعد اس کا پوتا سراج الدولہ جو صرف تیئیس  برس کا تھا تخت پر بیٹھا.  وہ بھی انگریزوں کو وہ مراعات دینے کے خلاف تھا جو مغل انھیں پہلے ہی دے چکے تھے .  اس زمانے میں کلکتہ تجارتی لحاظ سے بہت اہم بلکہ مرکزی حیثیت رکھتا تھا اور مال و دولت کے لحاظ سے بنگال ایک مضبوط ریاست تھی .  انگریز اور نواب بنگال کا اختلاف بڑھتے بڑھتے باقاعدہ جنگ تک پوھنچا اور اس ساری صورتحال کا ولن تھا رابرٹ کلایو . میں اسے بنگال کا لٹیرا کہوں گا. کون تھا وہ ؟ میں نے پوچھا . بولے .  سترہ سو پچیس میں انگلینڈ کی کاؤنٹی  شروپ شائر میں پیدا ہونے والا رابرٹ کلائیو نفسیاتی اعتبار سے غیر متوازن لیکن بے حد زہین انسان تھا .  بچپن میں سکول کی تعلیمی سرگرمیوں میں ناکام رہا۔ صرف اٹھارہ سال کی عمر میں وہ ایسٹ انڈیا کمپنی میں ایک کلرک کی حیثیت سے بھرتی ہو کر موجودہ مدراس کے علاقے میں نوکری کے لئے پوھنچا . طبیعت بے حد جھگڑالو تھی اور جذباتی طور پر اس قدر نا ہموار کے ایک بار خودکشی کی کوشش کی اور ایک دفعہ ڈوئل لڑنے میں شریک رہا۔ اس کی طبیعت میں لالچ ، سازش اور ظلم کوٹ کوٹ کربھرا تھا. وہ بیشتر وقت گورنر لائبریری میں خود کو تعلیم دینے میں مصروف رہتا اور  عملی جنگی تربیت کے ذریعے ایک فوجی اور سیاستدان کی حیثیت سے ممتاز مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہوا .  پہلے تو ایسٹ انڈیا کمپنی اور فرانسیسی فوجوں کے درمیان چھوٹے چھوٹے معرکوں میں اپنی قابلیت کا سکہ جمایا اور جنگی چالوں خاص طور پر گوریلا جنگ میں مہارت حاصل کر لی . کچھ عرصے کے لئے واپس لندن پہنچا . وہاں اس نے پارلیمنٹ میں الیکشن لڑنے کی کوشش کی مگر ہار گیا. سوفی بولی . تو پھر وہ بنگال کا لٹیرا کیسے بنا ؟ پروف بولے . فوجی صلاحیتوں کے اعتراف میں سترہ سو پچپن میں اسے دوبارہ مدراس بھیجا گیا جہاں وہ سینٹ ڈیوڈ کے قلعے کا گورنر مقرر ہوا. اس کا مشن فرانسیسیوں کو انڈیا سے باہر نکالنا تھا ۔ وہ مدراس  میں گورنر کی حیثیت سے متحرک تھا  لیکن  جب بنگال کے نواب سراج الدولہ نے ایسٹ انڈیا کے خلاف فوجی کاروائی کی تو وہ  آہستہ آہستہ بنگال کے سیاسی معاملات میں زیادہ سے زیادہ دخل انداز ہونا شروع ہوا . آخری معرکہ ہگلی ندی کے کنارے واقع مقام پلاشی پر ہوا  جو مرشد آباد جو نواب سراج الدولہ کا دارالحکومت تھا سے زیادہ فاصلے پر نہیں. یہاں سراج الدولہ اور رابرٹ کلائیو کی فوجوں میں دوبدو معرکہ ہوا.  اس جنگ میں سراج الدولہ کی مدد کچھ فرانسیسی فوجوں نے بھی کی لیکن اسے اس جنگ پلاسی میں واضح شکست ہوئی . اس شکست کی ایک بڑی وجہ میر جعفر کی غدّاری اور کلائیو سے در پردہ سازباز تھی . یہ ایسٹ انڈیا کمپنی کی سب سے بڑی فوجی کامیابی تھی. پھر ان کی طاقت بڑھتی چلی گئیں اور انہوں نے پورے ہندوستان پر بغیر کسی بڑی مزاحمت کے قبضہ کر لیا.  بنگال کی فتح اور پھر جی بھر کی لوٹ مار کے سامان کو بحری جہازوں میں بھر کے کلایو لندن واپس پوھنچا مگر صرف اننچاس برس کی عمر میں کسی موزی مرض سے بے حال ہو کرزیادہ مقدار میں افیون کھانے سے ازیت کی موت مرا ….. جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *