Skip to content
Home » Blog » کتاب کا سفر ، دنیا گر ، انشے سیریل ، پہلا انشا Printing revolution, Dunyagar, URDU / HINDI PODCAST SERIAL, EPISODE 1

کتاب کا سفر ، دنیا گر ، انشے سیریل ، پہلا انشا Printing revolution, Dunyagar, URDU / HINDI PODCAST SERIAL, EPISODE 1

A serial of short stories about ideas, events, personalities, and discoveries that shaped our world

دنیاگر واقعات ، نظریات ، شخصیات اور ایجادات پر مشتمل انشے
The story of a milestone in human history that unleashed the power of renaissance and scientific revolution
کتاب کا سفر ، دنیا گر ، انشے سیریل ، پہلا انشا ، شارق علی ، ویلیوورسٹی
ہم لائبریری کے جس گوشے میں بیٹھے تھے وہاں گفتگو ممکن تھی . سوفی ہاتھ میں تھامی کتاب لہرا کر بولی. کون جانے یہ کب پریس سے نکل کر دکان اور پھر اس لائبریری تک پوھنچی ہو .  فروخت یا تحفعتاً عام لوگوں کے ساتھ اس کی زندگی کا منفرد ، عجیب و غریب اور مہم جویانہ سفر  نجانے کن مراحل سے گزرا ہو  . کس نے اسے تھاما، کس نے چوما ، کون سرسری تعارف سے آگے نہ بڑھ سکا ہو .  کس نے مکمل پڑھا اور سمجھا اور نشان زد کیا اور سوکھے پھولوں اور نجی خطوط کا ہمراز رکھا ہو  . بک شیلف کی تنہائی یا کوفی ٹیبل پر آتے جاتے لوگوں سے مختصر شناسائ . ساری تفصیل اس کتاب کے وجود میں چھپی ہوئی ہے .  پروف بولے.  بلا شبہ کتاب ایک تاریخی دستاویز ہوتی ہے.  نہ صرف اس میں لکھی ہوئی عبارت بلکہ اس کا اپنا وجود ایک مخصوص واقعاتی تسلسل اور تاریخی دور کی نمائندگی کرتا ہے.  کیمبرج کے بعض محققین نے تو قدیم کتابوں کی ڈیجیٹل ٹریکنگ سے بے حد دلچسپ روداد مرتب کی ہے . قدیم کتابیں ہاتھ سے لکھی جاتی تھیں. وقت بھی بہت  لگتا اور قیمت بھی بہت زیادہ ہوجاتی تھی. صرف امیروں اور بادشاہوں کی ان تک رسائی تھی.  مزے کی بات یہ کہ اس زمانے کے لکھنے والے کتاب کے کناروں پر اکثر چھوٹی چھوٹی تصویریں بھی بناتے تھے.  ان تصویروں کی مدد سے اس دور کی زندگی کو سمجھنا آج ہمارے لئے آسان ہے. تو گویا بعض قدیم کتابیں آرٹ کا نمونہ بھی ہیں. کتابوں کا چھپنا کسی انقلاب سے کم تو نہ ہو گا ؟ رمز نے کہا . بولے . ایجاد خود انقلاب نہیں ہوتی لیکن لوگوں میں مقبول ہو جاے تو رہن سہن کو تبدیل کرکے ضرور ایسا کر سکتی ہے .  یوں تو لکڑی کے بلاک سے چھپائی کا کام چین میں نویں صدی عیسوی میں شروع ہوا .  چار سو سال بعد حرکی چھاپہ خانہ  بھی پہلے کوریا میں استعمال ہوا . لیکن اس انقلاب کا سہرا یورپ کے سر ہے .  چودہ سو پچپن میں یوہان گوٹنبرگ نے اپنے ایجاد کردہ حرکی چھاپے خانے میں پہلی بائبل چھاپی تو معلوماتی انقلاب کا آغاز ہو گیا  .  پھر کتابوں کا لکھنا،  ان کا تقسیم ہونا اور کتابوں کی مدد سے خیالات کی ترویج کا کام بے حد آسان ہو کر عام لوگوں کی دسترس میں آ گیا.  یوں یہ ایجاد یورپ میں انقلابی ترقی اور پوری دنیا میں ان کی علمی اور سیاسی برتری کا سبب بنی.  اگر ہم کسی  ایک فرد کو معلوماتی انقلاب کا ہیرو ٹہرائیں تو وہ ہو گا گوٹنبرگ . کچھ اور تفصیل؟ میں نے کہا. بولے. کتابیں روشن خیالی کا آغاز  ثابت ہویں تھیں  .  جدید سائنسی اور دیگر علوم ایک بار پھر زندہ ہوئے اور بہت تیزی سے آگے بڑھے. کیونکہ اب کتابیں عام لوگوں کی دسترس میں آ گئی تھیں . عام اور خاص خیالات پھیلنے لگے.  انسانی عقل اور علم  کے فروغ کو بڑھاوا ملا . یہ اعتماد پیدا ہوا کے انسانی عقل کائنات کو تبدیل کر سکتی ہے . صرف پچاس برس میں پورے یورپ میں پندرہ سو چھاپہ خانے کام کرنے لگے .  چالیس ہزار سے زیادہ کتابیں مختلف موضوعات پر چھاپی گئیں .  ان کی تقسیم اس قدر تیزی سے ہوئی کے یورپ میں معلوماتی انقلاب روشنی کی طرح پھیل گیا. ان پچاس برسوں میں تقریبا اسی لاکھ کتابیں عام لوگوں میں تقسیم ہوئیں . یہ انسانی عقل و خیال کے تیزی سے پھیلنے کی بہترین مثال ہے . کتابوں کی سستی اور کثرت سے موجودگی نے تعلیم کے فروغ میں بھرپور کردار ادا کیا.  زیادہ سے زیادہ لوگ تعلیم حاصل کرنے لگے. یورپ کی ترقی دنیا بھر کے سامنے ایک حقیقت بن گئی اور آج بھی ہے…… جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *