Skip to content
Home » Blog » پڑھا لکھا بنیئے ، فکر انگیز انشے ، شارق علی Well Read, THOUGHT-PROVOKING INSHAY

پڑھا لکھا بنیئے ، فکر انگیز انشے ، شارق علی Well Read, THOUGHT-PROVOKING INSHAY

“Parha Likha” is someone who engages in critical thinking and reflection about life in general. Here are a few qualities

پڑھا لکھا بنیئے ، فکر انگیز انشے ،  شارق علی
پڑھے لکھے سے یہاں مراد ہے ایک ایسا شخص جو علم حاصل کرنے ، سیکھتے رہنے اور بہتر سے بہتر ہونے کو زندگی بھر کی جدوجہد سمجھتا ہے.  جو اپنی ذہنی کشادگی کے لیے ہر وقت تیار رہتا ہے.  وہ نہ صرف علم رکھتا ہے بلکہ مہذہب بھی ہوتا ہے.  اپنے اندر اور باہر  کی دنیا سے واقف ۔ وہ حالات حاضرہ کی خبر رکھتا ہے .  فنون لطیفہ سے لطف اندوز ہو سکتا ہے .  اگر آپ بھی ایسا ہی شخص بننا چاہیں تو سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ زندگی سے واقفیت بڑھائیے ۔ معلوماتی انقلاب کے موجودہ دور میں یہ بات انتہائی آسان ہے.  اپنی پسند اور رجحان کے مطابق اخبارات یا الیکٹرانک میڈیا سے چند ایسے انتخاب کیجیے کہ جو آپ کو دنیا سے با خبر رکھ سکیں اور  بغیر وقت ضائع کیے متعلقہ معلومات فراہم کر سکیں.  کو شش کیجیے کہ آپ عالمی تناظر میں مسائل کو سمجھ سکیں اور ساتھ ہی ساتھ اپنے ارد گرد سے بھی واقف رہ سکیں ۔ جو حقائق آپ کے سامنے پیش کیے جائیں اُن پر ہمیشہ تنقیدی نظر ڈالیں.  اُنہیں من وعن تسلیم نہ کریں.  بلکہ ذاتی قوت استدلال کو استعمال کریں.  ہو سکتا ہے اخبارات اور نیوز چینل کا اپنا ایجنڈا ہو لیکن درست رائے قائم کرنا آپ کی ذاتی ذمہ داری ہے.  اپنی ذاتی دلچسپی اور رجحان کے اعتبار سے کتابیں اور رسائل  پڑھنا ایک اچھا مشغلہ ہے لیکن اگر آپ متعلقہ معلومات انٹرنیٹ اور  سوشل میڈیا کے دانشمندانہ استعمال سے حاصل کر سکتے ہیں تو  آپ کی رسائی کم وقت میں زیادہ معلومات تک ہو سکتی ہے.  پڑھے لکھے ہونے کی ایک نشانی ثقافتی طور پر متحرک ہونا بھی ہے.  مثلاََ وہ لوگ جو میوزیم ، لائیبریری یا آرٹ گیلری سے استفادہ کرتے ہیں ممکنہ طور پر زیادہ ذہنی کشادگی رکھتے ہیں ۔ ایک پڑھا لکھا شخص نہ صرف سائنسی معلومات میں  دلچسپی رکھتا ہے بلکہ فنون لطیفہ کے بارے میں بھی جوش رکھتا ہے.  کیونکہ زندگی کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے تصویر کے دونوں رُخ دیکھنا ضروری ہے۔ ادب اور شاعری نہ صرف آپ کی حساسیت بلکہ ذہنی فکر میں بھی وسعت پیدا کرتی ہے.  فلسفہ بظاہر تو عملی علم معلوم نہیں ہوتا لیکن  فلسفیانہ انداز فکر بہتر فیصلہ سازی میںبے حد کار آمد ہے . فلسفہ سوچنے کا انداز ہے ، دُنیا کو دیکھنے اور برتنے کی انفرادیت ہے اور فکری تہذیب بھی.  یہ ذہنی تربیت عملی زندگی میں بیحد کار آمد ہے.  جو بات افکار کو منظم کرتی ہے وہ ہے لکھنا .  چاہے وہ ہمارے ذاتی نوٹس ہو ں یا کو ئی تخلیقی تحریر.  لکھنے سے ہماری سوچ منظم ہوتی ہے.  کسی موضوع کے بھرپور سیکھنے کے لیے اُس موضوع پر لکھنے سے بہتر کوئی اور طریقہ نہیں۔  ہو سکتا . ہو سکتا ہے  یہ بات آپ کو بہت عجیب لگے کہ اگر آپ پڑھا لکھا ہونا چاہتے ہیں تو فلمیں دیکھیے.  اچھی فلمیں سیکھنے کا بھرپور ذریعہ ہوتی ہیں.  بعض اوقات اچھوتے موضوعات پر کسی فلم سے اتنا کچھ سیکھا جا سکتا ہے جو کسی کتاب یا درسگاہ میں میسر نہ ہو گا.  ظاہر ہے کہ انتخاب دانشمندانہ ہونا چاہیے یہ بات اصول تو نہیں لیکن عموماً پڑھے لکھے لوگ اچھی موسیقی میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔ کوشش کیجیے کہ  اردگرد کے ماحول میں جو دیگر پڑھے لکھے لوگ موجود ہیں آپ ان سے سیکھ سکیں .  اب آپ سے اجازت —– ویلیوورسٹی ، شارق علی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *