Skip to content
Home » Blog » شام کنارے ، ساتواں انشا ، ، بارسلونا ایک جھلک ، انشے سفرنامہ Barceloneta, A GLIMPSE OF BARCELONA, INSHAY TRAVELOGUE, EPISODE 7

شام کنارے ، ساتواں انشا ، ، بارسلونا ایک جھلک ، انشے سفرنامہ Barceloneta, A GLIMPSE OF BARCELONA, INSHAY TRAVELOGUE, EPISODE 7

Long walks along the sandy beach and Olympic Marina, fantastic beachside bars and restaurants to feast on some fresh seafood, this is Barceloneta

شام کنارے ، ساتواں انشا ، ، بارسلونا ایک جھلک ، انشے سفرنامہ ، شارق علی ، ویلیوورسٹی
پارک گویل کے مرکزی گیٹ سے باہر آکر سامنے کھڑی پیلی ٹیکسی میں سوار ہونے ہی میں عافیت جانی.  تھکن اتنی زیادہ تھی کہ قریبی میٹرو اسٹیشن یا بس اسٹاپ تک جانے کی ہمت نہیں تھی۔ بوڑھے سے بے حد خوش اخلاق پابلو نامی  ہسپانوی ڈرائیور  نے جس مہارت اور تیز رفتاری سے ٹیکسی چلانا شروع کی تو بالکل اندازہ نہ ہوتا تھا کہ وہ ستر  سے تجاوز کر چکا ہے۔ پھر ہم شہر کی سڑکوں سے ہو کر ساحل سمندر کی سمت تیزی سے بڑھنے لگے. راہ چلتے لوگوں کو دیکھ کر فٹبال کے لئے اس قوم کی دیوانگی کا خیال آیا .  اسپین کی ٹیم دو ہزار آٹھ سے دو ہزار تیرہ تک فیفا رینکنگ میں سرفہرست تھی.  پھر آٹھ سو برس سے منایا جانے والا فی استا تہوار بھی تو یہیں منایا جاتا ہے  جس میں آگے دوڑتے ہجوم کا تعاقب بھاگتے ہوے سینگدار بھینسے  کرتے ہیں . میں سوچنے لگا کہ اس بوڑھے ٹیکسی ڈرائیور کے ہم نام پابلو پکاسو نے بھی تو اپنے شب و روز اسی شہر میں گزارے تھے. شاید وہ بھی ایسا ہی چاق و چوبند ہو . اس قدر کام کرنے والے لوگ کم ہوتے ہیں. کہتے ہیں اس نے پچاس ہزار تصویروں ، گرافکس ، کولاجز اورسکچیز کا اثاثہ چھوڑا تھا . یوں لگتا ہے جیسے وہ مسلسل کام کے دوران خود کو بار بار دریافت کرتا اور نئی نئی راہوں کی سمت چل نکلتا ہے.  بالآخر اس نے اپنی شناخت کیوبزم میں ڈھونڈھ لی تھی۔ وہ اٹھارہ سو اکیاسی میں ملاگا میں پیدا ہوا لیکن ماں باپ کے ساتھ بچپن ہی میں بارسلونا آ گیا اور پھر زندگی کا بیشتر حصہ اسی شہر میں گزارا . سات سال کی عمر میں والد کی سرپرستی میں اسکیچز بنانا شروع کیے اور  پندرہ سال کی عمر میں گھر پر سٹوڈیو قائم کیا.  پھر اس نے بارسلونا اور میڈرڈ کے مشہور زمانہ آرٹ سکولوں سے روایتی تعلیم مکمل کی .  پیرس کے قیام کے دوران اس نے مقامی اور عالمی سطح کے مصوروں سے غیر روایتی طور پر بھی بہت کچھ سیکھا. وہ اپنے بھرپور فنکارانہ اثاثے کی وجہ سے دنیا بھر میں یاد رکھا جائے گا . پندرہ منٹ کے سفر کے بعد ہم ایک مرکزی شاہراہ کے کشادہ چوک پر پوھنچے جس کے ارد گرد بلندوبالا جدید عمارتیں تھیں اور سامنے ساحل سمندر کے اوپر تعمیر کیا ہوا پل  جو سمندر کے کنارے سے آگے بڑھ کر خاصے گہرے پانیوں تک پہنچ رہا تھا۔ پل کے ایک جانب ساحلی میدان تھا اور  دوسری جانب مرینہ کے نیلے  پانیوں میں کھڑی سینکڑوں موٹر بوٹس . ساتھ ہی بوٹ کلب کی لکڑی سے بنی سفید رنگ کی جدید عمارت اور پیچھے دوسری جانب بھی ایک اور کشادہ ساحلی میدان ۔ ٹیکسی ڈرائیور  نے اشارہ کر کے ہمیں مرینہ کے دونوں جانب کے  ساحلوں پر تھوڑا تھوڑا وقت گزارنے کی نصیحت کی.  یہ کہ کر  دونوں کا مزاج ایک دوسرے سے ذرا مختلف ہے۔ بارسلونا کی ساحلی تعمیرات انجینیرنگ کا کمال ہیں اور آج اس کا شمار دنیا کے حسین ترین ساحلوں میں ہوتا ہے . یہ بات کم لوگ جانتے ہیں کے کچھ سال پہلے تک یہی ساحل پتھریلے اور غیر آباد تھے . پھر انیس سو بانوے کے اولیمپیکس کی تیاری میں مصر سے ریت بحری جہازوں میں امپورٹ کی گئی اور شہر کے اس دو میل لمبے ساحل پر پھیلائی گئی.  ساتھ ہی واٹر فرنٹ کی تعمیر اس مہارت سے کی گئی کہ جس کی دنیا بھر میں کوئی مثال نہیں ملتی . آج یہاں نرم ریت سے ڈھکے ساحل ہیں ، سینکڑوں کشتیوں  کی قیام گاہ مرینا ہے ، طویل پیدل گزرگاہوں کے سلسلے ہیں جن کے  کنارے سجی دکانیں ، ریستوران اور نائٹ کلبز سے آراستہ شبینہ زندگی کی ہما ہمی ہے. ہم پل کی سیڑھیاں اتر کر اس دلکش ساحل سے ملاقات کے لئے بارسلونا کی حسین شام کا ہاتھ تھامے لہروں کی جانب بڑھے …… جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *