Skip to content
Home » Blog » سرخ انقلاب ، دنیا گر ، انشے سیریل ، دوسرا انشا Red revolution, DUNYAGAR, URDU / HINDI PODCAST SERIAL, EPISODE 2

سرخ انقلاب ، دنیا گر ، انشے سیریل ، دوسرا انشا Red revolution, DUNYAGAR, URDU / HINDI PODCAST SERIAL, EPISODE 2

The story of the rise of Marxism under Lenin and his Bolsheviks

دنیاگر واقعات ، نظریات ، شخصیات اور ایجادات پر مبنی انشے
A serial of short stories about ideas, events, personalities, and discoveries that shaped our world
سرخ انقلاب ، دنیا گر ، انشے سیریل ، دوسرا انشا ، شارق علی
ممکن ہے سولہ سال کی عمر میں اس کے والد کی وفات نہ ہوتی تو وہ خدا کے وجود سے انکار اور روایتی چرچ کے خلاف اعلان بغاوت نہ کرتا .  یا اس کا بڑا بھائی ساچا اگر زار کے خلاف باغیانہ سیاسی گروپ میں شمولیت اختیار کر کے پکڑا نہ جاتا اور حکومتی اہلکار اسے موت کے گھاٹ نہ اتار دیتے تو شاید وہ کازان یونیورسٹی سے ڈگری یافتہ پر امن وکیل ہوتا ، مارکسسٹ باغی نہیں . پروف سوفی کے پوچھے اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ سرخ انقلاب کا ہیرو کون تھا ؟  بولے.  ان ہی صدموں نے اٹھارہ سو ستر میں پیدا ہونے والے ولادیمیر لینن کو روسی انقلاب کا مرکزی کردار اور سوویت یونین کا بانی بنایا . ماں باپ تعلیم یافتہ تھے . وہ بے حدذہین طالبعلم اور شطرنج کا بہترین کھلاڑی تھا .  مشکل حالات میں بھی تعلیم جاری رکھنے والا اور سیاسی طور پر بے حد متحرک.  کارل مارکس کی تعلیمات اس کی بصیرت تھی اور یہ یقین کے کمیونزم سب سے بہتر طرز حکومت ہے  .  زمانہ طالب علمی میں ایک بار گرفتار کر کے یونیورسٹی سے نکال دیا گیا.  قید کاٹنے کے بعدرہا ہوا اور تعلیم مکمل کر کے وکیل بنا . انقلابی کوششوں کی وجہ سے پولیس مستقل اس کے پیچھے لگی رہتی تھی . وہ سینٹ پیٹرزبرگ بھاگ گیا لیکن جدوجہد جاری رکھی. آخر کار اپنا مارکسسٹ گروپ بالشویک کے نام سے منظم کر لیا . اٹھارہ سو ستانوے میں سزا کے طور پر تین سال کیلئے سائبیریا بھیج دیا گیا. سزا کاٹ کر رہائی کے بعد وہ فوری طور پر دوبارہ مارکسسٹ انقلاب کی جدوجہد میں مصروف ہو گیا . پھر خفیہ ایجنسی کی نظروں سے دور اس نے کئی برس مغربی یورپ کے ممالک میں سیاسی موضوعات پر مضامین لکھنے اور غوروفکر میں گزارے.  برسوں کی یہ فکری کوشش انقلاب کی سیاسی صورت تشکیل دینے میں کامیاب ہو گئی .  پھر عملی کامیابی کیسے ممکن ہوئی ؟ رمز نے پوچھا . بولے . انیس سو سترہ کا سرخ روسی انقلاب کسانوں اور محنت کشوں کی قربانیوں سے کامیاب ہوا . وہ زار نکولس دویم جیسے ظالم حکمران کا تختہ الٹنے میں کامیاب ہوۓ . زار جسے بے پناہ اختیارات حاصل تھے . جس کے قبضے میں  فوج ، چرچ اور ملک کی زیادہ تر زرخیز زمین تھی. جب کے محنت کشوں کے لیے زندگی بے حد مشکل تھی. آمدنی قلیل ، کام کے اوقات بہت زیادہ .  بھوک، بے روزگاری اور بیماری عام تھی. امرا کا سلوک ذلت آمیز تھا .  وہ غلاموں کی سی زندگی بسر کرتے تھے . کسی قانونی تحفظ کے بغیر . پھر بالشویک انقلابییوں نے ولادیمیر لینن کی قیادت میں اس ظلم کا خاتمہ کیا اور دنیا کی پہلی کمیونسٹ حکومت قائم کی. خونی اتوار اور پہلی جنگ عظیم کا کیا کردار تھا ؟ میں نے پوچھا . بولے .  انیس سو پانچ  کی ایک اتوار کو زار کے محل کے باہر کسان اور محنت کش جمع تھے  . وہ اپنے حقوق کی پٹیشن تھامے پر امن احتجاج کر رہے تھے. زار کے حکم پر حکومتی فوجوں نے فائرنگ کرکے بہت سے بے گناہوں کو شہید کردیا اور کئی زخمی ہوے . یہ بات پورے روس میں غیض و غضب کا باعث بنی. اس دن کو خونی اتوار کا واقعہ قرار دیا گیا.  اس دن سے پہلے بہت سے عام لوگ زار  کو اپنا ہمدردسمجھتے تھے اور حکومتی اہلکاروں کو ظلم کا ذمے دار . اس دن ظالم کا چہرہ سامنے آ گیا . انقلاب کو سمت مل گئی . انیس سو چودہ میں پہلی جنگ عظیم کا آغاز ہوا تو بڑی تعداد میں زبردستی محنت کشوں کو روسی فوج میں شامل کر لیا گیا . وہ غیر تربیت یافتہ تھے اور ہتھیار بھی کم .  جوتوں ، لباس اور غذا کی فراہمی ناکافی . جنگ کے دوران اگلے تین سالوں میں بیس لاکھ روسی سپاہی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے.  تقریبا پچاس لاکھ زخمی یا بیمار ہو گئے۔ پورے روس میں یہ رائے زور پکڑ گئی کہ جنگ میں شامل ہونے کے غلط فیصلے کا اصل ذمہ دار زار ہے.  بہت سے سیاہی فوج سے بغاوت کرکے انقلاب میں شامل ہوگئے. پھر روسی فوج زار کے خلاف ہو گئی اور اسے اقتدار چھوڑنے پر قائل کر لیا.  زار کے بعد روس کی صورت حال ؟ رمز  نے پوچھا . بولے . زار اور اس کے تمام خاندان والوں کو تو سرخ انقلابیوں نے پہلے ہی موت کے گھاٹ اتار دیا تھا . پھر باغیوں اور فوجیوں کی حمایت یافتہ مخلوط حکومت تشکیل دی گئی  جو چند مہینے ہی قائم رہ سکی . پھر بالشویک لینن کی قیادت میں کمیونسٹ نظام حکومت پر اصرار کرنے لگے . سرخ انقلابی اور ان کے مخالف سفید فوج میں تین سال خانہ جنگی جاری رہی . آخر کار  سرخ انقلابی پورے روس پر قبضے، سوویٹ یونین کے قیام اور دنیا کی پہلی کمیونسٹ حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوگئے. زار کے سیکڑوں سالہ ظالمانہ اقتدار کو ختم کرنے والا لینن انیس سو چوبیس میں گورکی کے مقام پر دنیا سے رخصت ہوا…….جاری ہے ، ویلیوورسٹی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *