Skip to content
Home » Blog » دام اسکوائر، ساتواں انشا ، ہوف ڈورپ میں چار دن ، انشے سفرنامہ Dam Square , INSHAY TRAVELOGUE, EPISODE 7, FOUR DAYS IN HOOFDDORP

دام اسکوائر، ساتواں انشا ، ہوف ڈورپ میں چار دن ، انشے سفرنامہ Dam Square , INSHAY TRAVELOGUE, EPISODE 7, FOUR DAYS IN HOOFDDORP

A bustling town square in Amsterdam, surrounded by notable buildings is the most well-known and important location in the city

دام اسکوائر، ساتواں انشا ، ، ہوف ڈورپ میں چار دن ، انشے سفرنامہ ، شارق علی ، ویلیوورسٹی
کنال کروز سے فارغ ہو کر دام اسکوائر کی جانب چلے . راستے کے ایک جانب ریستورانوں کی ویسی ہی بہتات تھی جیسے سامنے  فٹ پاتھ پر سیاحوں کی یا ساتھ گزرتی مصروف سڑک پر ٹراموں اور تیز رفتار ٹریفک کی . بھئی میرا تو بھوک سے برا حال ہے . یہ سامنے لبنانی کیفے کیسا رہے گا . بیٹھنے کی جگہ بھی مناسب ہے. حلال شیش کباب ، دال کا سوپ اور بہت سی میڈیٹیرانیان سلاد . ہاتھ ذرا ہولا رکھیے گا . کچھ وقفہ دے کر ساتھ کی گلی میں تازہ پھلوں اور سبزیوں کا فوری نکالا جوس بھی پیئں گے . آپ کو سفر میں تازہ دم رکھنا بھی تو ضروری ہے . کھانے سے فارغ ہو کر کوئی فرلانگ بھر چلے ہوں گے تو دام اسکوائر آ گیا  . ایک طرف شاہی محل کی بڑی سی شاندار عمارت اور  سامنے کشادہ میدان نما چوک جو کبوتروں اور سیاحوں سے پر ہے. میدان کے ارد گرد  بہت سی دیگر جدید و قدیم متاثر کن عمارتیں اور ان کے درمیان سے شروع ہوتی گلیاں جن میں آمنے سامنے دنیا بھر کی فیشن ایبل دکانوں سے بھرے بازار ہیں . یاد رہے کہ  ایمسٹرڈیم کی زمین کبھی کیچڑ بھرا میدان ہوا کرتی تھی اور یہاں  عمارتیں براہ راست زمین پر بنانا ممکن نہیں تھا .  پہلے لکڑی کے ستون گہرای تک گاڑے جاتے تھے پھران پر عمارت کھڑی کی جاتی تھی . دام اسکوائر کا یہ کئی منزلہ شاندار شاہی محل ساڑھے تیرہ ہزار لکڑی کے ایسے ہی ستونوں پر تعمیر کیا گیا ہے . سترھویں صدی میں ایک عالمی طاقت بن کر اس محل کی تعمیر پر اتنی دولت خرچ کرنا ان گمنام بحری مہم جوؤں کی وجہ سے ممکن ہوا جو فار ایسٹ اور ایشیا جانے والی انفرادی مہمات میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے. لیکن جو علم اور تجربہ ان کی ناکامیوں سے حاصل ہوا وہ آنے والے دنوں میں ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی کے لیے کارآمد ثابت ہوا۔ ہسپانوی،  پرتگالی اور پھر برطانوی  کیونکے مصالحوں کی تجارت اور کالونیاں بنانے میں پہلے ہی سے بہت کامیاب تھے اس لیے ہالینڈ نے حکومتی سطح پر یہ فیصلہ کیا کہ  قانونی طور پر ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی کو فوج بنانے ، جنگ کرنے ، غلام بنانے اور تجارتی مونوپولی کے مکمل اختیارات دے دیۓ جایں تاکے ان کی کامیابی میں کوئی رکاوٹ نہ ہو . یہ قانونی تحفظ  ہالینڈ کی معاشی ترقی میں سب سے اہم سنگ میل ثابت ہوا . ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی ہالینڈ کا ایسا معاشی انجن ثابت ہوئی جس کے ثمرات آج بھی دیکھے جا سکتے ہیں . اختیارات کے علاوہ اس کمپنی کو بہت سے سرمائے کی بھی ضرورت تھی . ہالینڈ کے لوگوں نے سرمایہ اکٹھا کرنے کے لئے ایک منفرد طریقہ ڈھونڈا جو آج کی دنیا کے سرمایا دارانہ نظام کی بنیاد ہے.  ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی نے ایمسٹرڈیم میں دنیا کی پہلی سٹاک مارکیٹ قائم کی یعنی وہاں کوئی بھی شہری آکر کر اس کمپنی کے حصے یا شیرز خرید سکتا تھا. عوامی سرمایہ کاری کی یہ پوری دنیا کی تاریخ میں پہلی مثال ہے . دیکھتے ہی دیکھتے ایمسٹرڈیم اور پورے ہالینڈ کے شہری بلکہ بہت سے دیگر یورپین شہریوں نے بھی آکر ڈچ ایسٹ انڈیا کمپنی میں سرمایا کاری کی . اس طرح آج کے حساب سے ایک سو دس ملین ڈالر کی رقم اکٹھی ہوئی . پہلے انڈونشیا زیر نگین ہوا اور وہاں کے بے گناہ مقامی لوگوں کو بیدردی سے قتل کیا گیا . پھر منافع اور لالچ کا یہ خونی سفر ایشیا، افریقہ اور امریکا کے کئی ممالک تک جا پوھنچا . خدا خیر کرے . وہ خوش بدن مختصر لباس سائکل سوار میم آپ کے پہلو کو ذرا سا چھو کر گزر گئی ہے کیونکہ آپ جہاں کھڑے تصویر اتار رہے ہیں وہ فٹ پاتھ نہیں سائکل ٹریک ہے . آٹھ لاکھ آبادی اور نوے جزیروں پر مشتمل اس شہر میں کوئی دس لاکھ سائکلیں تو ہوں گی اور ساٹھ فیصد لوگ سائکل سوار . لگتا ہے تھک گئے ہیں آپ ورنہ یہاں کے بازاروں کی سیر کرواتا . خاص طور پر پھولوں، پنیر اور قدیم نوادرات کے بازار …………….. جاری ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *